کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1963
(353) بنک کی نوکری حرام ہے
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
بینک کی نوکری کا شریعت میں کیا حکم ہے ؟ ( ع،م جامعہ عائشہ للبنات غازی آباد لاہور)
الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
بینک کی ملازمت قطعاًجائز نہیں ۔ احادیث کی کتابوں میں صاف طور پر بینک کی ملازمت حرام اور ناجائز قرار دی گئی ہے ، جامع ترمذی میں کتاب البیوع باب الربا میں حدیث ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لعن اللہ اکل الربا وموکلہ وشاہدیہ و کاتبیہ .(1) ( تحفة الاحوذی شرح ترمذی ج2ص 226)
کہ اللہ تعالیٰ نے سود کھانے والے ، کھلانے والے ، سود کے معاملہ میں گواہ بننے والے اور سود کا معاملہ لکھنے والے ، یعنی کلرک ، منیجر ، خازن وغیرہ سب پر لعنت کی ہے ۔ لہٰذا اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ہر قسم کے موجوداہ بنکوں میں ہر طرح کی نوکری کرنا حرام ، سخت گناہ اور لعنتی عمل ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ محمدیہ
ج1ص863
محدث فتویٰ