کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1960
موجودہ بنکاری نظام اور ملازمت
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
موجودہ بنکاری نظام جو سود پر مشتمل ہے، اس میں ملازمت کرنے کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ اگر ملازمت ناجائز ہے تو بینکاری نظام کیسے چلے گا؟
الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
موجودہ بینکاری نظام میں ملازمت کرنا جائز نہیں ہے، سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ’’لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آکل الربا و موکلہ و کاتبہ و شاہدیہ وقال:«ہم سواء»‘‘ (صحیح مسلم: ۱۵۹۸)
یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت بھیجی ہے۔ اور ارشاد فرمایا: یہ سب (گناہ میں) برابر ہیں۔
نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ﴿ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان﴾ اور گناہ سرکشی پر ایک دوسرے سے تعاون نہ کرو۔ (المائدہ:۲) یہ بھی اس کی ایک دلیل ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)
ج2ص217
محدث فتویٰ