کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1959
(410) وکالت کے شعبہ کی شرعی حیثیت
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
وکالت کا شعبہ شرعی لحاظ سے کیسا ہے ؟
الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
وکالت کا شعبہ شبہ والا ہے اگر کو ئی آدمی اس میں سچائی کی حمایت پربھی ڈٹ جا ئے تب بھی انگریزی قانون میں کئی ایسے قوانین ہیں جو اسلام سے متصادم ہیں ظاہر ہے کہ وہاں وضعی قانون کی حما یت کرنی پڑے گی تو لا زمایہ انسان قرآنی تہدید اور عہد کی زد میں آئے گا :
﴿ وَمَن لَم یَحکُم بِما أَنزَلَ اللَّہُ فَأُولـٰئِکَ ہُمُ الکـٰفِرونَ ﴿٤٤﴾... سورة المائدة
اور دوسری آیت میں ہے ۔
﴿ وَمَن لَم یَحکُم بِما أَنزَلَ اللَّہُ فَأُولـٰئِکَ ہُمُ الفـٰسِقونَ ﴿٤٧﴾... سورة المائدة
اور تیسری آیت میں ہے :
﴿وَمَن لَم یَحکُم بِما أَنزَلَ اللَّہُ فَأُولـٰئِکَ ہُمُ الظّـٰلِمونَ ﴿٤٥﴾... سورة المائدة
ممکن ہے کو ئی زیادہ سعی کرے تو بچاؤ کی بھی کو ئی صورت پید ا کرے اور رب کی مخلوق کی خدمت کا بھی بہترین مو قعہ مل جا ئے بالخصوص مظلوم کی وادرسی عظیم نیکی ہے بہر صورت اس کی علی الا طلا ق حرمت کا فتویٰ تو نہیں مگر بچنا ہرصورت اچھا ہے تا کہ انسان خطرا ت سے دور رہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ
ج1ص710
محدث فتویٰ