کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 194
(87) قبرستان میں قرآن پڑھنے کا حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ قبرستان میں قرآن پڑھنے کا حکم؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! قبرستان میں قرآن مجید پڑھنے کا سنت سے کوئی ثبوت نہیں ہے مثلاً سیدہ عائشہ  نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں قبرستان والوں کےلیے کیا کہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم کہا کر و: (( ألسلام علی أہل الدیار من المؤمنین و المسلمین  ویرحم اللہ المستقدمین  منا و المستأخرین و إنا ان  شاء اللہ بکم للاحقون.))(صحیح مسلم کتاب الجنائز  باب ما یقال عند دخول المقابر)             رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر صرف سلام اور دعا ہی سکھائی ہے۔ قرآن مجید کا کوئی حصہ پڑھنے کی تعلیم نہیں دی ۔ا گر وہاں قرآن پڑھنا جائز ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی نہ چھپاتے اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو کچھ بتایا ہو تا تو ہم تک بھی ضرور پہنچ جاتا مگر یہ کسی صحیح سند سے ثابت نہیں ہے۔ اس کی مزید تاکیدر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے ہوتی ہے کہ : (( لا تجعلوا بیوتکم  مقابر فإن الشیطان یفر من البیت الذی یقرأ فیہ سورة البقرة))    '' آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے گھروں کو قبریں نہ بنائوں پس بیشک شیطان اس کے گھر سے بھاگتا ہے جس پر سورہ بقرہ پڑھی جائے''( صحیح مسلم, کتاب صلوة المسافرین باب استحباب صلاة النافلة فی بیتہ و جوازہا فی المسجد) اس سے معلوم ہوا کہ قبرستان سورہ بقرہ پڑھنے کی جگہ نہیں ہے۔ یہ حدیث اس طرح ہے جس طرح دوسری حدیث میں فرمایا : (( صلوا فی بیوتکم ولا تتخذوہا قبورا))     '' اپنے گھروں میں نماز پڑھو اور انہیں قبریں نہ بنائو '' (صحیح مسلم ، کتاب صلاة المسافرین و قصر ھا باب استحباب صلاة النافلة فی بیتہ و جواز ھا فی المسجد )             اس سے معلوم ہو اکہ جس طرح قبرستان میں نماز پڑھنا جائز نہیں ۔ا سی طرح قبرستان میں قرآن مجید پڑھنا درست نہیں ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب آپ کے مسائل اور ان کا حل ج 1