کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1861
بچے کا سود خور باپ کے مال سے کھانا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا بچے کے لیے سودی کاروبار کرنے والے اپنے باپ کے مال کو کھانا جائز ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! سود کتاب و سنت اور اجماع کی روشنی میں حرام ہے۔ اگر آپ کا والد سودی کاروبار کرتا ہے تو آپ پر واجب ہے کہ اسے بتائیں کہ سود کس قدر حرام ہے اور سود کا لین دین کرنے والوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے کس قدر سخت عذاب تیار کر رکھا ہے۔ آپ کے لیے یہ جائز ہے کہ اپنے باپ کے اس مال کو استعمال کریں جس کے بارے میں آپ کو یہ معلوم ہو کہ یہ سود ہے اور آپ کے باپ کے پاس یہ سودی لین دین کے ذریعہ آیا ہے۔ آپ رزق اللہ تعالیٰ سے مانگیں اور حصول رزق کے لیے شرعی اسباب کو اختیار کریں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَن یَتَّقِ اللَّہَ یَجعَل لَہُ مَخرَ‌جًا ﴿٢ وَیَر‌زُقہُ مِن حَیثُ لا یَحتَسِبُ...﴿٣... سورة الطلاق "اور جو کوئی اللہ سے ڈرے گا تو وہ (اللہ) اس کے لیے (رجن و محن سے) خلاصی کی صورت پیدا کر دے گا اور اس کو ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں سے (وہم و) گمان بھی نہ ہو۔" اور فرمایا: ﴿وَمَن یَتَّقِ اللَّہَ یَجعَل لَہُ مِن أَمرِ‌ہِ یُسرً‌ا ﴿٤﴾... سورة الطلاق "اور جو اللہ سے ڈرے گا، اللہ اس کے کام میں سہولت پیدا کر دے گا۔" ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب محدث فتوی فتوی کمیٹی