کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1853
سودی معاملات کی تحریر السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ میں ایک تجارتی کمپنی میں محاسب ہوں۔ یہ کمپنی بینک سے سودی قرض لینے پر مجبور ہے۔ معاہدہ قرض کی ایک کاپی میرے پاس بھی آتی ہے تاکہ کمپنی کے ریکارڈ میں بھی اس کا مقروض ہونا ثابت ہو۔۔۔ کیا اس صورت میں بھی کاتب سود ہوں کہ میرے لیے اس کمپنی میں کام کرنا جائز نہیں ہے یعنی اگر یہ معاہدہ میں نے نہ کیا ہو تو کیا اسے محض لکھنے کی وجہ سے میں بھی گنہگار ہوں گا؟ رہنمائی فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! مذکورہ کمپنی کے ساتھ سودی معاملات میں تعاون جائز نہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور دونوں گواہی دینے والوں پر لعنت فرمائی ہے اور فرمایا کہ یہ سب (گناہ میں) برابر ہیں۔[1] اور حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ کے عموم کا بھی یہی تقاضا ہے: ﴿وَلا تَعاوَنوا عَلَی الإِثمِ وَالعُدو‌ٰنِ...٢﴾... سورة المائدة "اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کیا کرو۔"  [1] صحیح مسلم، المساقاة، باب لعن اکل الربا وموکلہ، حدیث: 1598 ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب محدث فتوی فتوی کمیٹی