کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 185
ختم قرآن کے موقع پر دعوت ولیمہ کرنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا ختم قرآن کے موقع پر دعوت ولیمہ کرناجائز ہے۔؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! ولیمہ اس وقت مشروع ہے جب نکاح کے بعد خاوند اپنی بیوی کی رخصتی کرا کے گھر لائے۔ جب نبیﷺ کو حضرت عبدالرحمان بن عوف﷜ نے اپنی شادی کی خبردی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا:’’ ولیمہ کرو خواہ ایک بکری ہی ہو۔‘‘ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایسے موقعوں پر ولیمہ کیا ہے۔ ختم قرآن کی مناسبت سے ولیمہ کرنا یا تقریب منعقد کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلمیا خلفائے راشدین  سے منقول نہیں ہے۔ اگر انہوںِ نے ایسا کی ہوتا تو کسی حدیث میں ضرور اس کا ذکر آتا جس طرح کہ دوسرے احکام شریعت ہم تک پہنچے ہیں۔ لہٰذا ختم قرآن کی مناسبت سے ولیمہ یا تقریب کرنا بدعت ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جن نے ہمارے اس کام (دین ) میں کوئی ایسی چیز ایجا کی جو اس ـمیں نہیں ہے تو وہ ناقابل قبول ہیے ۔‘‘ اور فرمایا : ’’ جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا معاملہ (دین ) نہیں تو وہ (عمل) مردود ہے۔‘‘ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ دارالسلام ج 1