کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1804
رشوت اور سود کھانا حرام ہے السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ رشوت کا کھانا اورسود کا کھانا اور بیاج کا کھانا اورشراب کا پینا اور غیر اللہ کے نام کا کھانا ان میں کچھ فرق ہے یا نہیں بینوا توجروا۔ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! درصورت مرقوم معلوم کرنا چاہیے۔ کہ رشوت کا کھانا اور سود کا کھانا اور سود کا کھانا اور شراب کا پینا حرام ہے۔ اور سب حرام ہونے میں برابر ہیں۔ اورعلماء کااتفاق ہے۔ مخلوق کی نذر کے حرام ہونے پر اوریہ نذر منعقعد نہیں ہوتی۔ اور وہ حرام ہے جائز نہیں۔ اس کالینا اور کھانا بحر الرائق میں مذکور ہے۔ انعقد الاجماع علی حرمة نز المخلوق ولا ینعقد نزر المخلوق وانہ حرام بل سحت ولایجوز اخذہ و کلہ انتہی اور دلیل صالحین میں مرقوم ہے۔  المنذر لا یکون الا للہ تعالیٰ فمن نزر لنبی اوولی لایلزم علیہ شی فان اعطی زالک الشی لاحد من لناس علی تلک الفیة لا یجوز الاخزون علم الاخذ بذلک فان کان طعاما لا یحل اکلہ وان کان ذبیحة فہو میتہ وان اکلو وسمعو اللہ تعالی علیہا کفر واجبعا وان نذورا للہ تعالیٰ فاکلوا ثم وہبہ ثوابیہ لاحد من الناس فتلک تجوزا انتہی واللہ اعلم وعلمہ حررہ سید شریف حسین۔ سید محمد نذیر حسین۔ تلطف حسین۔ شد شریف حسین۔ فتاویٰ ثنائیہ جلد 2 ص 362 محدث فتویٰ