کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1795
اشیاء پر سودی ٹیکس کا حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ آج کل یہ بات میڈیا پر بڑی واضح ہو چکی ہے کہ پاکستان میں بجلی استعمال کرنے والا ہر آدمی 2 روپے فی یونٹ سود کی مد میں دے رہا ہے یہاں تک کہ مساجد و مدارس بھی جو بجلی کا استعمال کرتے ہیں وہ بھی سود دیتے ہیں۔ تفصیلات مبشر لقمان کے پرگرام ’’کھرا سچ‘‘ میں مل سکتی ہیں۔ اس ضمن میں ہمیں فوری عمل کیا کرنا چاہیے؟ بجلی کٹوا دینی چاہیے؟ یا اسے مجبوری سمجھ کر چپ سادھ لینی چاہے؟ یا کہ لا حاصل واویلا کرتے رہنا چاہیے جو کہ ہو ہی رہا ہے۔؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! صورت مسؤلہ میں صرف مساجد ہی نہیں ہم سب شریک جرم ہیں۔ اور یہ ٹیکس صرف بجلی پر ہی نہیں بلکہ تمام مصنوعات پرلاگو ہوتا ہے ،اب آپ کس کس چیز کا بائیکاٹ کریں گے۔ آپ مجبور ہیں اور حکومت حقیقی ذمہ دار ہے ، اس کا گناہ اہل حل و عقد پر ہے،مجبوری کی وجہ سے آپ اللہ کے ہاں معذور ہیں اور اس جرم سے بری الذمہ ہیں۔ آپ اپنی استطاعت کے مطابق آواز بلند کرتے رہیں،شائدکبھی آپ کی آواز سن لی جائے اور یہ مسئلہ مستقل طور پر حل ہو جائے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتویٰ کمیٹی محدث فتویٰ