کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1788
جو اشیاء خاص کر بتوں پر چڑھائی جاتی ہیں اس کی تجارت کا حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ جو اشیاء خاص کر بتوں پر چڑھائی جاتی ہیں اور دوکاندار کو معلوم ہیں کہ یہ  اشیاء بت پر چڑھائی جاہیں گی اس کافروخت کرنا شرع میں کیسا ہے۔اور فروخت کرنے والا کس گناہ کا مرتکب ہے۔؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اگر وہ ایسی چیز ہے جو سوائے چڑھاوے کے کھانے پینے  میں بھی آسکتی ہے جیسے حلوہ وغیرہ تو اس چیز کا بینا جائز ہے چاہے چڑھاوے والا اس کو کسی بت پرچڑھاوےاوراگر ایسی ہے کہ خاص شرک میں کام آتی ہے تو  اس کا فروخت کرناجائز نہیں لَا تَعَاوَنُوا۟ عَلَی ٱلْإِثْمِ وَٱلْعُدْوَ‌ٰنِ )اہلحدیث امرتسر ص13 16 دسمبر 1932ء) (فتاوی ثنائیہ جلد 2 ص 407(   فتاویٰ علمائے حدیث جلد 14 ص 207 محدث فتویٰ