کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1763
اس شرکت کھاتہ کی ال رقوم جو اب تک 1750 روپے بنی ہے اس کا کیا حکم ہے؟ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ اس شرکت کھاتہ کی ال رقوم جو اب تک 1750 روپے بنی ہے اس کا کیا حکم ہے؟اور اس رقم پرلگائے گئے سود 204 روپے کا کیا حکم ہے اگر یہ 204 روپے سود ہی ہے  اور زید وصول کر چکا ہے وہ اب کیا کرے؟ کیا محکمہ کو واپس کردے؟ سود خوری کا مسئلہ شاید غلط فہمیوں کی بنا ء پرسودی لین دین کرنے والوں کی عموما مندجہ زیل اقسام ہیں۔پہلی قسم ج۔ایک گروہ کا تو یہ کہنا ہے کہ چونکہ محکمہ یا بینک ہمارے پسے سے فائد ہ اٹھاتا ہے اس لئے اپنی اصل رقوم کے ساتھ سود لینا بالکل جائز ہے اور اصل کی طرح حلال ہے۔دلیل یہ دیتے ہیں کہ سود حرام تو وہ ہوتا ہے جو کسی غریب سے اصل کے ساتھ طلب کیاجائے یا یہ  کہتے ہیں اگر سود کو ایسا ہی حرام قرار دیا جائے تو پھر دنیا کا کام ہی نہیں چل سکتا کیونکہ اکثر کار خانے سودی قرضوں سے چلائے جاتے ہیں اور تقریبا سب ادارے بینکوں کے ذریعہ ہی سے لین دین کرتے ہیں۔ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! صحیح اس کا طریقہ وہی ہے کہ رقم کو واپس محکمہ کے حوالےکیاجائے۔ فتاویٰ علمائے حدیث جلد 14 ص 176 محدث فتویٰ