کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1728
ایک روپیہ کی چیز کو دو یا تین روپے میں ہم فروخت کریں گے..الخ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ایک تاجرکادعوی ہے کہ اپنی چیز یعنی روپیہ ایک روپیہ کی چیز کو دو یا تین روپے میں ہم فروخت کریں گے۔جس کا دل چاہے لے یا نہ لے ساتھ ہی یہ بھی کہتا ہے کہ اگر بازار نرخ کسی چیز کا2 سیر ہے۔اور ہم دس سیر دیں تو کوئی گرفت شرعا نہیں تو کیا اس کا یہ دعویٰ صحیح ہے یا غلط؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! تجارت میں دغا فریب منع ہے۔اپنی چیز کی قیمت جتنی چاہے لے سکتا ہے۔خریدار کو منظور ہے تو لے لے ورنہ اختیار ہے۔لیکن مقررہ وزن میں کمی نہیں کرنی چاہیے۔البتہ چیزوں کی قیمتوں کا سرکاری نرخ مقرر ہوچکا ہے۔ ان کی پابندی کرنی بھی ضروری ہے۔(اہل حدیث 6 شعبان 63 ھ( توضیح البیان ایک روپے کی چیز دو روپے میں بیچنے کی اس وقت اجازت ہے۔جب کہ وہ بازار میں عام ملتی ہو۔ورنہ جائز نہیں جنس احتکار کو اس لئے حرام قرار دیا گیا ہے۔(سعیدی(  فتاویٰ علمائے حدیث جلد 14 ص 117 محدث فتویٰ