کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 156
کیا اجنبی عورت سے مصافحہ کرنا جائز ہے؟
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
برمنگھم سے امانت علی نے دریافت کیا ہےکہ اجنبی عورت سے مصافحہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟ قرآن وسنت کی روشنی میں جواب سےمطلع کریں۔
الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
غیر محرم سے مصافحہ کرنا جائز نہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں اسے حرام قرار دیا جاسکتا ہے۔ بخاری شریف میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے زبانی بیعت لیا کرتے تھے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ نےکبھی کسی اجنبی عورت کے ہاتھ کو نہیں چھوا تھا۔
امام احمد نےرحیمہ بنت رقیقہ سے روایت کیا ہے’ انہوں نے کہا کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو عورتوں کےہمراہ حاضر ہوئی تا کہ بیعت کریں۔آپ نے قرآنی آیات کےمطابق شرک نہ کرنے’چوری نہ کرنے’زنا نہ کرنے’اولاد کو قتل نہ کرنے اور بہتان نہ باندھنے جیسے امور میں عہد لیا اور ولا یعصینک فی معروف اور نیکی میں آپ کی مخالفت نہ کرنے کا عہد لیا اور آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں عورتوں سےمصافحہ نہیں کرتا بےشک بیعت کےلئے میری بات ایک عورت کےلئے یا ایک سو عورت کےلئے برابر ہے۔ یعنی سب سےایک ساتھ زبانی بیعت لی جا سکتی ہے۔
یہ صحیح ترین روایات ہیں جن سے اجنبی عورت سے مصافحہ کرنے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے اور اس سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ جس طرح مردوں کےلئے یہ جائز نہیں کہ وہ اجنبی عورتوں سےمصافحے کریں اسی طرح عورتوں کے لئے بھی یہ جائز نہیں کہ وہ غیر مردوں سے مصافحہ کریں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ صراط مستقیم
ص457