کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 155
کیا لمبے ناخن رکھنا جائز ہے؟
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
شفیلڈ سےمسز جبیں اختر لکھتی ہیں کہ عورتوں خصوصا ً بعض نوجوان لڑکیوں میں یہ فیشن نکلا ہے کہ وہ اپنے ناخن لمبے رکھتی یا ایک انگلی کا ناخن خاص طور پر بڑھالیتی ہیں۔ شرع میں اس کا کیا حکم ہے؟
الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جن چیزوں کو فطرت میں شمار کیا ہے ان میں ناخنوں کاکاٹنا بھی شامل ہے۔ مسلم شریف کی حدیث ہے کہ آپ نے دس چیزوں کو فطرت میں سے قراردیا۔
وہی قص الشارب واعفاء اللحیة والسواک واستنشاق الماء وقص الظفار و غسل البراجم و عقد الاصابع و نتف البط وحلق العانة والتقاص الماء۔(مسلم مترجم ج ۱ کتاب الطہارة باب خصال الفطرة ص ۳۹۰)
مونچھوں کا کاٹنا ’داڑھی بڑھانا ’ مسواک کرنا’ناک میں پانی ڈالنا’ناخن کاٹنا ’انگلیوں کے درمیان جوڑوں کا دھونا’زیر بغل بال صاف کرنے زیرناف بالوں کو صاف کرنا استنجا کرنا۔ ایک دوسری روایت میں ختنے کا بھی ذکر ہے۔ اس طرح یہ دس کام فطرت میں سے قرار دئیے گئے۔
اب اس میں ناخن کاٹنا بھی فطرت میں شمار کیا ہے۔ اس لئے ناخن بڑھانا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےحکم سےروگردانی ہے جو جائز نہیں اور مسلمان بہنوں کو چاہئےکہ وہ ایسے میک اپ اور زینت سے پرہیز کریں جس میں ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی نافرمانی ہوتی ہو اور پھر اگر یہ فیشن محض غیر مسلموں کی تقلید اور نقل میں ہے تو پھر اور زیادہ جرم ہے۔ ایک تو فطرت کی مخالفت کی ۔ حدیث نبوی پر عمل نہیں کی ااور دوسرا مغربی عورتوں کی نقل کرتے ہوئے یہ کام کیا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےایسے مردوں اور عورتوں سے سخت الفاظ کےساتھ اظہار بیزاری فرمایا جو غیر مسلموں کی اندھی تقلید میں اسلامی طرز معاشرت کو خیر بار کہہ دیتےہیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ صراط مستقیم
ص455