کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1525
(236) سر کٹی مرغی کے ذبح کا حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا فرماتےہیں، علمائے کرام اس مسئلے میں ایک مرغی کاسر بس کے نیچے آکر جدا ہو گیا اور جان جسم میں باقی ہے ، مرنے سے قبل گردن کی جانب سے ذبح کردی ہے مذکورہ صورت میں مرغی حلال ہے یا حرام ۔ بینوا و توجروا ( مولانا محمد زکریا صاحب نائب شیخ الحدیث مسجد قدس دالگراں چوک لاہور) الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! تجریہ اور مشاہدہ کے مطابق کسی متنفس کی زندگی اور حیات کا تعلق اس کے سر ہی کے ساتھ ہے ۔ اگر سلامت ہے تو وہ زندہ ہے ورنہ مردہ اور بے جان شے ہے ۔ آج کی سائنس نے ہماری اس رائے کی تصدیق کر دی ہے  اور وہ اس طرح کہ ڈاکٹر حضرات نہ صرف دل کا آپریشن کر رہے ہیں بلکہ دلوں کا تبادلہ بھی سننے میں آرہا ہے ۔ جس کا صاف  مطلب یہ ہے کہ انتقال قلب کے وقت انسان زندہ رہ سکتا ہے ۔ جب کہ ایسا کبھی سننے اور دیکھنے میں نہیں آیا کہ کسی تن اور دھڑ سے اس کا سرجدا ہو گیا ہو یا سر کو جدا کر دیا گیا ہو اور وہ تن یا دھڑ زندہ رہ گیا ہو ۔ لہذا ثابت ہوا کہ زندگی اور موت میں سرہی حد فاصل ہے ۔ اگر سلامت ہے اور اس کا رابطہ دھڑ کے ساتھ قائم ہے تو وہ متنفس زندہ ہے ورنہ مردہ ہے ۔ لہذا وہ مرغی سر جدا ہو جانے کی صورت میں بالکل مردہ  تھی ۔ لہذا اس کو ذبح کرنے کی کوشش بالکل بے سود اور بعد از وقت تھی ۔ یعنی وہ حرام ہو چکی تھی ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ محمدیہ ج1ص610