کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 152
کلاس فیلو لڑکی اور لڑکے کا تعلیمی امور میں رابطہ رکھنا
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
کسی کلاس میں موجود ایک لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کے فون نمبروں کا تبادلہ کرتے ہیں۔اگرصرف تعلیمی معاملات میں ایک دوسرے کی مدد کرنے تک خود کو محدود رکھیں، تو ٹیکسٹ پیغامات بھیجنا اور وصول کرنا شرعاً جائز ہو گا یا نہیں؟
الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
پہلی بات تو یہ ہے کہ مخلوط تعلیم حاصل کرنا ہی بہت بڑے فتنے کا باعث ہے،مسلمان طلباء کو چاہئے کہ وہ ایسے اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کی کوشش کریں جہاں مخلوط تعلیم نہ ہو۔اور اگر کسی مجبوری یا عذر کے باعث آپ مخلوط ادارے میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں تو کوشش کریں کہ کسی لڑکی سے معاونت لینے کی بجائے کسی لڑکے سے معاونت لے لیا کریں،کیونکہ فون پر مسلسل رابطہ بعد میں کسی فتنے کا باعث بن سکتا ہے۔معروف فقہی قاعدہ ہے۔
’’دواعی الی الحرام ،حرام‘‘
یعنی وہ امور جو حرام کی طرف لے جائیں، وہ بھی حرام ہیں۔
یاد رہے کہ کسی بھی غیر محرم عورت سے گفتگو صرف وقار ،متانت ،سنجیدگی اور شرعی تعلیمات کو ملحوظ خاطر رکھ کر ہی جا سکتی ہے۔ صحابہ کرام متعدد مسائل میں سیدہ عائشہ سے راہنمائی لیا کرتے تھے۔اس کے علاوہ کسی غیر محرم سے گفتگو کرنے کی کوئی شرعی گنجائش موجود نہیں ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتوی کمیٹی
محدث فتوی