کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1512
(580) حقہ یا سگریٹ نوشی السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ حقہ سگر یٹ نو شی حلا ل ہے یا حرا م ؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! حقہ اور سگر یٹ پینا  مختلف  و جوہ  کی بنا پر حرا م ہے ۔ (1)اس میں اسرا ف ہے قر آن میں ہے ۔ ﴿إِنَّ المُبَذِّر‌ینَ کانوا إِخو‌ٰنَ الشَّیـٰطینِ ۖ وَکانَ الشَّیطـٰنُ لِرَ‌بِّہِ کَفورً‌ا ﴿٢٧﴾... سورة الإسراء یعنی  اسرا ف کر نے والے شیطا ن کے بھا ئی ہیں ’’ جس شے سے انسان شیطان  کا بھا ئی  بنے  ۔ اگر وہ حرا م نہ ہو  تو اور کو نسی شےحرا م ہو گی پھر قرآن میں اسراف سے نہی  بھی وارد  ہے  فر ما یا۔ ﴿وَلا تُبَذِّر‌ تَبذیرً‌ا ﴿٢٦﴾... سورة الإسراء یعنی اسراف بالکل نہ کرو  نہی  تحر یم  کے لیے ہو تی ہے ۔ (2)حدیث میں ہے ۔ نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن المسکر والمفتر (ابوداؤد) "یعنی رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے نشہ والی شئی سے اور جس سے دماغ میں فتو ر پیدا ہو نہی کی ہے ۔" بلا شبہ حقہ اور سگریٹ  پینے  سے دما غ  میں فتو ر پیدا ہو تا ہے لہذا  یہ حرا م  ہے ۔ (3)متعدد احادیث میں کچا  پیا ز یا لہسن  کھا کر مسجد میں آنے کی ممانعت وارد  ہے ۔دوسری روایت  میں ہے جس شے سے بنی آدم  ایذاپا تے  ہیں اس سے فرشتے بھی ایذا پا تے ہیں ۔ظا ہر ہے حقہ  سگریٹ ۔پینے والے کے پا س بیٹھنے  سے شعور فرد کو تکلیف  محسوس ہو تی ہے بالخصوص  وہ لو گ جو اس قبیح  عادت سے مبرا ہیں دیکھیے  ان کا حال کیا ہو تا ہے الفاظ میں اس کی تصویر شکل امر ہے ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ ج1ص859