کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 151
اللہ کی رضا کے لئے صلح اور اس کی فضیلت السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ اگر دو آدمی آپس میں جھگڑتے ہیں اور دونوں پھر آپس میں اللہ کی رضا کے لئے صلح کر لیتے ہیں تو اس کی فضیلت کیا ہے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! ابن ابی شیبہ کی ایک حدیث میں آیا ہے: «وأیما بدا صاحبہ کفرت ذنوبہ» اور ان دونوںمیں سے بھی جو بھی (صلح میں) ابتدا کرتا ہے تو اس کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ (الترغیب و الترہیب ج۳ ص۴۵۶) اس روایت کو شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح قرار دیا ہے۔ دیکھئے صحیح الترغیب و الترہیب (۵۰/۳، ۵۱ ح۲۷۵۹) لیکن مجھے اس یک سند نہیں ملی لہٰذا اس تصحیح میں نظر ہے۔ [بعد میں اس کی سند مل گئی جو مع متن درج ذیل ہے: ’’ابوبکر بن ابی شیبة: حدثنا اسحاق بن منصور: ثنا عبدالوارث عن یزید الرشک عن معاذة عن ہشام(بن) عامر قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: «لا یحل ان یصطر مافوق ثلاث فان اصطرما فوق ثلاث لم یجتمعا فی الجنة ابدا و أیہما بدا صاحبہ کفرت ذنوبہ وان ہو سلم فلم یرد علیہ ولم یقبل سلامہ رد علیہ الملک ورد علی ذلک الشیطان» (الاحکام الکبریٰ لعبد الحق الاشبیلی ۱۸۲/۳، بحوالہ المکتبۃ الشاملہ، اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ والحمدللہ)] ایک حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «و اولہما فیئا یکون فیئہ کفارة لہ» جو شخص پہلے صلح کرے گا، اس کی پہل اس کے لئے کفارہ بن جائے گی۔ (الزھد لابن المبارک: ۷۸۴ و سندہ صحیح واللفظ لہ، مسند احمد ۲۰/۴ ح۱۶۲۵۷، صحیح ابن حبان، الاحسان: ۵۶۳۵، دوسرا نسخہ: ۵۶۶۴) اس حدیث کے مفہوم سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر دونوں ایک دوسرے سے صلح کرنے میں سبقت کرنے کی کوشش کریں گے تو دونوں کے لئے بڑا ثواب ہے، ان کا یہ عمل ان کے لئے کفارہ بن جائے گا۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام) ج2ص241