کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 15
(140) مجلس شوریٰ
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
مجلس شوری کےمتعلق بحث کریں؟
الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
قرآن کریم میں ہے:
﴿وَأَمْرُہُمْ شُورَیٰ بَیْنَہُمْ﴾ (الشوری:٣٨)
‘‘وہ اپنے کام باہم مشورے(سےچلاتے)ہیں۔’’
لہذا خلیفہ کودینی ودنیاوی امورمیں مشورہ توبہرحال لیناہے۔لیکن اس مشورے کےمتعلق وہ پابندنہیں ہے کہ بعینہ اس مشورے کی پابندی کرےبلکہ خلیفہ اپنے صوابدیدکےمطابق عمل کرسکتا ہے ۔مگراس شرط کے ساتھ کہ وہ دین دارہواورشریعت کاپابندہوخواہش نفسانی کاپیروکارنہ ہواورمجلس شوری کواپنے دلائل کےساتھ اپنی بات پرقائل کرسکے ،محض قابض اورزبردستی حکومت پرقبضہ کرکے شریعت سےانحرافی کرنے والانہ ہو۔قرآن میں ہے:
﴿وَشَاوِرْہُمْ فِی ٱلْأَمْرِ ۖ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَکَّلْ عَلَی ٱللَّہِ ۚ إِنَّ ٱللَّہَ یُحِبُّ ٱلْمُتَوَکِّلِینَ﴾ (الاعمران:١٥٩)
‘‘یعنی ان سےمشورہ ضرورلےتاکہ ہربات ہرپہلوسےواضح ہوجائے پھرتیراخیال اورعزم میں جس بات پرمحکم ہوجائے تواس پر اللہ پربھروسہ کرتے ہوئے عمل کردے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ راشدیہ
صفحہ نمبر 515