کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1495
(231) گھوڑے کی حلت السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا گھوڑا حلال جانور ہے ؟ نیز  علما ئے  کرا م  کے بیان  کے مطا بق  جو جانور اپنے پاؤں سے شکار کرتے ہیں وہ حرام ہوتے ہیں اور جواپنےپاؤں سے شکارنہیں کرتے ہیں وہ حلال ہوتے ہیں چونکہ ہرآدمی کو تمام جانوروں کےبارے میں اتنی معلومات  نہیں ہو تیں  اس لیے  اسے کیا  کرنا  چا ہیے ؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! مؤید  با لد  لا ئل  مسلک  کے مطا بق  گھوڑا  حلا ل  ہے حدیث  میں ہے : «نحرنا فرسا علی عہد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فاکلناہ»صحیح البخاری کتاب الذبائح والصید باب النحر والذبح (٥٥١٢) عن اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما صحیح مسلم کتاب الصید والذبائح باب اباحة اکل لحم الخیل (5025) اور دوسری  روایت  میں ہے : «ورخص فی لحوم الخیل » ( بخاری باب لحوم الخیل) تفصیل  کے لیے  ملا حظہ  ہو : ( فتح الباری ۔10/649تا653) اور اگر  کو ئی  حلا ل  اور حرا م  جا نو رو ں  میں  امتیا ز  نہ  کر سکے  تو اسے  اہل علم   سے  دریا فت  کر نا  چا ہیے  قرآن  میں ہے : ﴿فَسـَٔلوا أَہلَ الذِّکرِ‌ إِن کُنتُم لا تَعلَمونَ ﴿٧﴾... سورة الانبیاء "اگر  تم  نہیں  جا نتے  تو  جو  یا د  رکھتے  ہیں  ان سے  پو چھ  لو ۔ یا ان  مؤلفا ت  کا مطا لعہ  کر نا چا ہیے  جو موضو ع  ہذا  پر  علما ء  کی کا و شو ں  کا نتیجہ  ہیں  مثلاً :(حیاة الحیوان الکبریٰ للدمیری)وغیرہ وغیرہ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ ج1ص546