کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1493
(229) مردہ جانور کی خرید و فروخت کرنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا مرد ہ جا نو ر  کی خریدو  فرو خت  جا ئز  ہے ؟ مردہ  جا نو ر  کی کھال  بیچی  جا سکتی ہے  کہ نہیں ؟ علما  ئے دین  سے سنا ہے  کہ کھا ل  کو رنگ  دے  کر بیچا جا  سکتا ہے ۔ اگر  کسی آدمی  کے پا س رنگ  کر نے  کا انتظا م  نہ ہو تو  وہ کسی  بیوپاری  جس  کے پا س  رنگنے  کا انتظا م ہے  کو بیچ  سکتا ہے یا نہیں ؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! مردہ  جا نو ر کی خریدو فروخت  نا جا ئز  ہے صحیح  بخا ری  میں ایک طویل  حدیث  کے ضمن  میں  ہے : «ان اللہ ورسولہ حرم بیع الخمر والمیتة والخنزیر والا صنام» (صحیح البخاری کتاب البیوع باب المیتة والااصنام(٢٢٣٦) صحیح مسلم کتاب المساقاة باب تحریم بیع الخمر والمیتة والخنزیر والاصنام (4048) (باب بیع المیتة والاصنام) "بے شک   اللہ تعا لیٰ  اور اس کے رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے شراب  مردار  خنزیر  اور بتو ں  کی  بیع  کو حرام  قرار دیا  ہے ۔" اور حا فظ  ابن  حجر  رحمۃ اللہ علیہ   فر ما تے ہیں : (ونقل ابن المنذر وغیرہ الاجماع علی تحریم بیع المیتة ویستثنی من ذلک السمک والجراد )(فتح البا ری :4/424) یعنی " ابن  منذر  وغیرہ  نے  مردار  کی بیع  کی حر مت  پر اجما ع  نقل  کیا ہے  البتہ  اس حکم  سے مچھلی  اور مکڑی  مستثنیٰ  ہے ۔" مردہ  جا نو ر  کا چمڑا  اور کھال  وغیرہ  دبا غت  کے بعد  فرو خت  کر نی  چا ہیے  دلا ئل  کے  اعتبا ر سے  راجح  اور محقق  مسلک  یہی ہے ۔ جمہو ر  اہل  علم  نے اسی  کو اختیا ر  کیا ہے  اور اگر  کسی  کے پا س  رنگنے  کا انتظام  نہ ہو  تو وہ  دوسرے  سے عمل  دباغت  کے بعد  فرو خت  کر ے  اور مز دوری  اس کو ادا کر نی  ہو گی ۔ صاحب  مراعا ۃ  رحمۃ اللہ علیہ  فر ما تے ہیں ۔ (واما الدباغ فلایجوز الانتفاع کالبیع وغیرہ وہو القول الراجع المعول علیہ ولم یقع فی روایة البخاری والنسائی ذکر الدباغ وہی محمولة علی الروایة المقیدة بالدباغ)(ج 1ص320) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ ج1ص545