کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1453
گولڈ بزنس کا حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ میرا سوال یہ ہے کہ گولڈ بزنس کا حکم کیا ہے؟ اس کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ بینک ١ یک لاکھ روپے کا سونا صرف دس ہزار روپے میں ہمارے نام بک کرتا ہے۔اور سونا اپنے پاس رکھتا ہے۔جس کا نفع نقصان ہمیں بھی دیتا ہے۔نیز سروس چارجز بھی لیتا ہے۔لیکن جب بھی ہم چاہیں بینک کے ذریعے اپنا سونا بکواکر دس ہزار واپس کر دیتا ہے۔ اس بزنس کا کیا حکم ہے؟ براہ مہربانی جتنا جلدی ممکن ہو سکے جواب عنایت فرمادیں ۔؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! تجارت کی یہ صورت ناجائز اور حرام ہے،کیونکہ اس میں سونا قبضے میں لئے بغیر ہی آگے فروخت کر دیا جاتا ہے ۔اور نبی کریم نے کوئی چیز قبضے میں لئے بغیر اسے آگے فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔ ارشاد نبوی ہے۔ جو شخص اناج خریدے وہ اسے قبضہ میں لئے بغیر فروخت نہ کرے۔ سیدنا ابن عباس فرماتے ہیں۔  وأحسب کل شیء مثلہ. میں ہر چیزکو اسی پر قیاس کرتا ہوں۔ اور پھر دوسری بات یہ بھی ہے کہ بینک یہ سونا خریدتا نہیں ہے بلکہ صرف بک کرتا ہے ۔جس سے محسوس ہوتا ہے کہ وہ سونا بینک کے قبضے میں بھی نہیں ہوتا ہے۔لہذا یہ صورت ناجائز اور حرام ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتوی کمیٹی محدث فتوی