کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1398
(506) دو جھگڑنے والوں کی صلح کیلئے جانور ذبح کرنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ جب دو قبیلوں میں شدید اختلاف پیدا ہو جائے اور اس بات کا شدید خطرہ ہو کہ وہ ایک دوسرے کو قتل کرنے لگ جائیں گے تو اس صورت حال میں ایک تیسرا قبیلہ اگر مداخلت کرے اور جانور ذبح کر کے جھگڑنے والے دونوں قبیلوں کو کھانے پر بلائے تاکہ ان میں صلح کرا دی جائے تو اس ذبیحہ کے بارے میں کیا حکم ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! جب جانور ذبح کرنے والے سے جھگڑا کرنے والے دو فریقوں میں سے کسی سے بھی سوائے اس کے اور کوئی غرض نہ ہو کہ وہ آئیں تاکہ ان میں صلح کرا دی جائے تو یہ اس صلح کے سلسلہ میں مدد ہو گی جس کا اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو حکم دیتے ہوئے یہ ارشاد فرمایا ہے: ﴿إِنَّمَا المُؤمِنونَ إِخوَةٌ فَأَصلِحوا بَینَ أَخَوَیکُم ۚ وَاتَّقُوا اللَّہَ... ﴿١٠﴾... سورة الحجرات ’’مومن تو آپس میں بھائی بھائی ہیں تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرا دیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو‘‘۔ نیز یہ مسلمانوں میں اتفاق و اتحاد پیدا کرنے اور دلوں سے کدورت کو ختم کرنے میں مدد اور صلح کیلئے حاضر ہونے والوں کی عزت افزائی کیلئے ہے۔ لہٰذا ہمارے نزدیک اس میں کوئی حرج نہیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج3ص464