کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1392
(498) کفار ملکوں میں مجہول گوشت السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ یہاں امریکہ میں فروزن گوشت ملتا ہے‘ جس کے بارے میں ہمیں یہ معلوم نہیں ہوتا کہ اسے کس نے اور کس طرح ذبح کیا تھا؟ کیا ہم اس طرح کے گوشت کو کھا سکتے ہیں؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اگر مذکورہ گوشت کے علاقے میں صرف اہل کتاب یعنی یہودو نصاریٰ ہی رہتے ہیں تو ان کا ذبیحہ حلال ہے خواہ یہ معلوم نہ بھی ہو کہ انہوں نے اسے کس طرح ذبح کیا ہے کیونکہ ان کے ذبیحہ کے بارے میں اصل یہ ہے کہ وہ حلال ہے‘ اس لیے کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿الیَومَ أُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبـٰتُ ۖ وَطَعامُ الَّذینَ أوتُوا الکِتـٰبَ حِلٌّ لَکُم وَطَعامُکُم حِلٌّ لَہُم...﴿٥﴾... سورةالمائدة ’’آج تمہارے لیے سب پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئی ہیں اور اہل کتاب کا کھانا بھی تمہارے لیے حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کیلئے حلال ہے‘‘۔ اور اگر اس علاقہ میں اہل کتاب کے علاوہ دیگر کفار رہتے ہوں تو پھر اسے کھانا حلال نہیں ہے کیونکہ اس میں حلال کے ساتھ حرام کا اشتباہ بھی ہے‘ اسی طرح گوشت فروخت کرنے والوں کے بارے میں یہ معلوم ہو کہ وہ اسے غیر شرعی طریقے سے ذبح کرتے ہیں مثلاً گلا گھونٹ کر یا بجلی کا کرنٹ دے کر تو اسے بھی نہیں کھانا چاہئے خواہ ذبح کرنے والا مسلمان ہو یا کافر‘ کیوں کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿حُرِّ‌مَت عَلَیکُمُ المَیتَةُ وَالدَّمُ وَلَحمُ الخِنزیرِ‌ وَما أُہِلَّ لِغَیرِ‌ اللَّہِ بِہِ وَالمُنخَنِقَةُ وَالمَوقوذَةُ وَالمُتَرَ‌دِّیَةُ وَالنَّطیحَةُ وَما أَکَلَ السَّبُعُ إِلّا ما ذَکَّیتُم...﴿٣﴾... سورة المائدة ’’تم پر مردہ جانور اور (بہتا ہوا) لہو اور سور کا گوشت اور جس چیز پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے اور جو جانور گلا گھٹ کر مر جائے اور جو چوٹ لگ کر مر جائے اور جو گر کر مر جائے اور جو سینگ لگ کر مر جائے‘ یہ سب حرام ہیں اور وہ جانوربھی جسے درندے پھاڑ کھائیں مگر جس کو تم (مرنے سے پہلے) ذبح کر لو‘‘۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو دین میں فقاہت (سمجھ بوجھ) کی توفیق عطا فرمائے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج3ص458