کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1383
(489) اولیاء کیلئے ذبح کیے ہوئے جانوروں کا حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ اس میت کے لئے ذبح کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے جس کے بارے میں یہ دعویٰ کیا جاتا ہو کہ وہ ولی اللہ ہے اور پھر راس کی قبر پر مقبرہ بھی بنایا گیا ہو؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! ایسی میت کے لئے ذبح کرنا جس کے بارے میں یہ دعویٰ کیا جاتا ہو کہ وہ ولی اللہ ہے‘ شرک کی ایک قسم ہے اور ولی کے نام پر ذبح کرنے والا مشرک اور ملعون ہے اور یہ ذبیحہ مردار ہے‘ اسے کھانا مسلمانوں کیلئے حرام ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿حُرِّ‌مَت عَلَیکُمُ المَیتَةُ وَالدَّمُ وَلَحمُ الخِنزیرِ‌ وَما أُہِلَّ لِغَیرِ‌ اللَّہِ بِہِ وَالمُنخَنِقَةُ وَالمَوقوذَةُ وَالمُتَرَ‌دِّیَةُ وَالنَّطیحَةُ وَما أَکَلَ السَّبُعُ إِلّا ما ذَکَّیتُم وَما ذُبِحَ عَلَی النُّصُبِ...﴿٣﴾... سورة المائدة ’’تم پر مرا ہوا جانور اور (بہتا ہوا) لہو اور سور کا گوشت اور جس چیز پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے اور جو جانور گلاگھٹ کر مر جائے اور جو چوٹ لگ کر مر جائے اور جو گر کر مر جائے اور جو سینگ لگ کر مر جائے‘ یہ سب حرام ہیں اور وہ جانور بھی جسے درندے پھاڑ کر کھائیں مگر جس کو تم (مرنے سے پہلے) ذبح کر لو اور جسے بتوں کے نام پر ذبح کیا گیا ہو‘‘۔ نیز حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «لعن اللہ من ذبخ لغیر اللہ» (صحیح مسلم) ’’اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جو غیر اللہ کے لئے ذبح کرے‘‘۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج3ص452