کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1366
(472) گھونگا (ایک آبی جانور) اور مگر مچھ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا گھونگا اور مگرمچھ کھانا جائز ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! امام مالک رحمہ اللہ ‘ امام شافعی رحمہ اللہ اور اہل علم کی ایک جماعت نے حلزون (گھونگا) اور مگرمچھ کھانا جائز قرار دیا ہے کیونکہ یہ دریائی شکار ہے‘ اور ارشاد باری تعالیٰ: ﴿أُحِلَّ لَکُم صَیدُ البَحرِ‌ وَطَعامُہُ مَتـٰعًا لَکُم وَلِلسَّیّارَ‌ةِ ۖ ... ﴿٩٦﴾... سورةالمائدة ’’تمہارے لیے دریا کی چیزوں کا شکار اور ان کا کھانا حلال کر دیا گیا ہے (یعنی) تمہارے اور مسافروں کے فائدہ کیلئے‘‘۔ کے عموم میں داخل ہیں لیکن امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور اہل علم کی ایک جماعت نے انہیں ناجائز قرار دیا ہے کیونکہ یہ دونوں جانور درندے ہیں اور اس حدیث کے عموم میں داخل ہیں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی والے درندے کے شکار سے منع فرمایا ہے۔ یہ ایک اجتہادی مسئلہ ہے اگرچہ اس میں گنجائش ہے لیکن زیادہ احتیاط اس میں ہے کہ انہیں نہ کھایا جائے تاکہ اختلاف سے بچا جا سکے اور ممانعت کے پہلو کو غلبہ دیا جا سکے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج3ص429