کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1347
تجارتی حصص میں اپنے اصل سرمایہ پر نفع لینا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ایک آدمی نے کچھ تجارتی حصص خریدے اور پھر جب وہ اپنا سرمایہ واپس لینے کے لیے گیا تو کمپنی کے مالک نے اسے اس کے اصل سرمایہ سے چالیس فی صد زیادہ بھی دے دیا تو کیا یہ اضافہ سود شمار ہو گا یا نہیں؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اگر امرواقع اسی طرح ہے جس طرح ذکر کیا گیا ہے کہ کمپنی کے مالک نے حصہ دار کو اس کا اصل سرمایہ دے دیا اور اس پر چالیس فی صد نفع بھی دیا تو یہ جائز ہے بشرطیکہ اس نے اسے نفع دیتے وقت کمپنی کے حصص کا حساب لگا کر ہر حصہ کا نفع معلوم کر کے اس سے اس کے حصص کے مطابق نفع دیا ہو اور وہ اس کے مال کا چالیس فی صد بنتا ہوں تو یہ جائز ہے، سود نہیں ہے اور نہ اس میں جہالت اور نہ غرر (دھوکا) ہے، لہذا جب یہ کمپنی کے مالک سے اس جائیداد کے حصص خریدے اور حصص پر چالیس فی صد نفع کے حساب سے زیادہ قیمت ادا کرے تو یہ بھی جائز ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج2 ص508 فتوی کمیٹی