کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1333
ٹی وی اور اس کے پرزہ جات کی خرید وفروخت السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا ٹی وی اور اس کے ایکسیسریز مثلاً انٹینا' ریموٹ' انٹینا وائر ' کیبل وائر وغیرہ کا کاروبار یعنی خرید وفروخت جائز ہے۔؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! مذکورہ اشیاء بذات خود نہ تو حلال ہیں اور نہ حرام ہیں،ان کا حکم ان کے استعمال پر مبنی ہے۔اگر آپ جانتے ہوں کہ خریدار اسے اچھے استعمال میں لائے گا تو اسے فروخت کرنا جائز ہوگا ،اور اگر آپ جانتے ہوں کہ خریدار اسے حرام استعمال میں لائے گا تو اسے فروخت کرنا حرام ہو گا ،کیونکہ یہ حرام پر اس کی اعانت ہے ،اور یہ معروف فقہی قاعدہ ہے کہ حرام کی طرف لے جانے والے راستے بھی حرام ہیں۔یہی وجہ ہے کہ فقہاء کرام نے مسلمانوں کے قاتل کو اسلحہ فروخت کرنا،شراب بنانے والے کو انگور ،اور دکان فروخت کرنے کو حرام قرار دیا ہے۔حالانکہ بذات خود ان کی فروخت حرام نہیں ہے۔ اور اگر آپ کسی گاہک کے بارے میں نہیں جانتے ہیں کہ وہ اسے کس استعمال میں لائے تو ظن غالب کا اعتبار کیا جائے گا۔اور ظن غالب یہ ہے کہ لوگ عموماً ان چیزوں کا حرام کام میں استعمال کرتے ہیں۔اس لئے بہتر ہے کہ آپ اس کاروبار کے عوض کوئی اچھا اور پاکیزہ کاروبار تلاش کریں ۔اللہ رزق دینے والا ہے۔ارشاد باری تعالی ہے۔: ﴿وَمَن یَتَّقِ اللَّہَ یَجعَل لَہُ مَخرَ‌جًا ﴿٢﴾ وَیَر‌زُقہُ مِن حَیثُ لا یَحتَسِبُ...٣﴾... سورة الطلاق اور جو اللہ سے ڈر جاتا ہے ،اللہ اس کے لئے راستے کھول دیتا ہے اور اسے ایسی جگہوں سے رزق دیتا ہے جو اس کی وہم وگمان میں بھی نہیں ہوتیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتوی کمیٹی محدث فتوی