کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1290
مردوں کے لیے سونا حرام ہے
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
مردوں کے لیے سونے کے حرام ہونے کی کیا حکمت ہے؟
الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
مردوں کو ضرورت کے بغیر سونے کے دانت نہیں لگوانے چاہئیں کیونکہ مرد کے لیے سونا پہننا اور اسے بطور زیور استعمال کرنا حرام ہے۔ عورتوں کے لیے حکم یہ ہے کہ اگر انہیں سونے کے دانت بطور زیور استعمال کرنے کی عادت ہو تو پھر زیب وزینت کے لیے سونے کے دانت استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں اور نہ یہ اسراف ہوگا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
«اُحِلَّ الذَّہَبُ وَالْحَرِیْرُ لاِنَاثِ اُمَّتِیْ»جامع الترمذی، اللباس، باب ماجاء فی الحریر والذہب، ح:۱۷۲۰ وسنن النسائی، الزینة، باب تحریم الذہب علی الرجال، ح :۵۱۵۱ واللفظ لہ۔
’’میری امت کی عورتوں کے لیے سونے اور ریشم کو حلال قرار دیا گیا ہے۔‘‘
جب کوئی عورت یا مرد اس حال میں فوت ہو جائے کہ اس نے ضرورت کی وجہ سے سونے کا دانت لگوایا ہو تو اسے اتار لیا جائے الایہ کہ مثلے کا اندیشہ ہو یعنی یہ اندیشہ ہو کہ اسے نکالنے کی وجہ سے مسوڑا پھٹ جائے گا تو اس صورت میں اسے باقی رہنے دیا جائے اور یہ اس لیے کہ سونا مال ہے اور وفات کے بعد مال وارثوں کا ہوتا ہے، لہٰذا اس کے میت کے پاس باقی رہنے اور اس کے ساتھ دفن ہونے میں مال کا ضیاع ہے۔
وباللہ التوفیق
فتاویٰ ارکان اسلام
نماز کے مسائل