کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1266
(399) بینک ڈرافت اور ہنڈی کی شرعی حیثیت
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
بینک میں ڈرافٹ اور بعض تجارتی حضرات کے ہاں ہنڈی کا ذریعہ چل رہا ہے ہنڈی میں رقم ایک دن یا کم یا زیادہ مگر پھر بھی جلدی پہنچانے کی ضمانت دی جا تی ہے فائدہ یہ ہے کہ بینک کے ریٹ سے زیادہ ریٹ دیتے ہیں شائد بینک جتنی رقم اجرت کے بہانے کاٹتا ہے یہ پوری کردیتے ہیں مثلاً اگر بینک ایک ریال میں 80۔6روپے دیتا ہے تو یہ 7یا کچھ اوپر پیسے کے حساب سے دیتے ہیں نیز ہمارے پیسے ہمارے گھر پہنچانے کا بندوبست کرتے ہیں پاکستان کے زر مبادلہ کو جو نقصان ہوتا ہے وہ واضح ہے مگر بعض نے پھر بھی اسے سودی کاروبار میں شامل کیا ہے کہ یہ تاجر اس سے سودی ذریعہ بنالیتے ہیں ۔واللہ اعلم کیسے ؟اگر سودی ذریعہ نہ بنا یا جا ئے تو کیا حکم ہے ؟ایک ڈاکٹر کی تحقیق دونوں میں سود ثابت کرتی ہے ۔
الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
ہنڈی کے کا روبار میں بظاہر کو ئی قباحت معلوم نہیں ہوتی کیونکہ مختلف کر نسیوں کا کمی بیشی سے تبادلہ سود نہیں یہاں جنس کے اعتبار سے دونوں مختلف ہیں ۔اور "مختلف الاجناس"کے تبادلہ میں کمی بیشی جائز ہے پھر اس کمی زیادتی کی شرعی طور پر کو ئی حد مقرر نہیں ہے بلکہ معاملہ جانبین کی باہمی رضا مندی پر موقوف ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ
ج1ص706