کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1236
(430) کیا یہ کام جائز ہے؟ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ میں ایک نوجوان ہوں 'ابھی تک کوئی  ملازمت  حاصل نہیں کرسکا البتہ ایک مسجد میں اذان  دے رہا ہوں  تواس امام مسجد  نے مجھ سے کہا ہے کہ  میں محکمہ اوقاف  میں تمہارا نام  لکھوادیتا ہوں تاکہ  تم  تنخواہ حاصل کرسکو اور بطورمؤذن  کسی اور شخص کا فرضی نام  لکھوادیتا ہوں تاکہ  تم تنخواہ  بھی اور  اذان  کا معاوضہ بھی حاصل کرسکو تو سوال یہ ہے کہ کیا یہ جائز ہے  کہ میں کسی اور شخص کے نام پر تنخواہ اور اذان کا معاوضہ وصول کروں'کیا یہ جھوٹ ہے یا نہیں ؟ اور اگر  اس طرح میں  نے جھوٹی تنخواہ لے لی ہو تو اس کا کیا کروں یعنی صدقہ  کردوں یا کیا  کروں؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! یہ ایک غلط اور جھوٹا کام ہے  جو کہ جائز نہیں ہے ۔آپ کو چاہیے کہ  اوقاف  سے لی ہوئی تنخواہ واپس کردیں اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو پھر اسے فقراء وغیرہ میں تقسیم کردیں کیونکہ یہ مال  ناحق لیا گیاہے' اسے مستحق لوگوں پر صرف  نہیں کیا گیا 'لہذا اسے نیکی کے کاموں مثلاً فقراء کے لیے یا باتھ رومز وغیرہ کی اصلاح کے لیے خرچ کرنا واجب ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص331