کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1179
طوائف کا علاج اور فیس وغیرہ کا حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ اگر کوئی حکیم یا ڈاکٹر طوائف کا علاج کرے تو اس کو فیس اور قیمت دوا کی لینا جائز ہے اور کوئی مسلما ن دوکاندار جو ان کے ہاتھ سودا کرے تو اس کی قیمت لینی کیسی ہے اور اس دکاندار یا حکیم ، ڈاکٹر میں کچھ فرق ہے یا برابر ہیں اگر فرق ہو تو وجہ بھی ضرور بیان فرمائی جاوے ورنہ ان کے علاج وغیرہ کی کیا صورت ہے ؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! طوائف کا مال جوزنا وغیرہ نا جائز طریقوں سے کمایا ہو چونکہ ازروئے شریعت ان کی ملک نہیں ہے اس لیے علاج کی فیس یا کسی چیز کی قیمت میں لینا جائز نہیں قیمت اور جلس میں کو ئی فرق نہیں دونوں برابر ہیں ،  (۲۸شوال ۲۷ء؁) فتاویٰ ثنائیہ جلد 2 ص 442