کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1171
دو تین سال قبل باغات کے ثمر خریدنے جائز ہیں یا نہیں ؟ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ دو تین سال قبل باغات کے ثمر خریدنے جائز ہیں یا نہیں ؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! جس حدیث میں ثمر پختہ ہو جانے سے پہلے بیع کرنا منع آیا ہے امام بخاری نے اس  کو مشورہ قرار دیا ہے میں بھی اس سے تجاوز نہیں کر سکتا ،  (۱۹جمادی الاخری ۲۴ء؁) شرفیہ:۔  امام بخاری نے اس کو مشورہ قرار نہیں دیا صحیح میں باب یہ ہے ، باب بیع الثمار قبل ان بید وصلا حہا انتی پھر حدیث زید بن ثابت لائے ہیں عن زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ قال کان الناس فی عہد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ سلم یتنا یعون الثمار نا اذا جد الناس و حضرت تقا ضیہ قال المبتاع انہ اصاب الثمر الدمان اصابہ مرض اصابہ تشام عا ہات یحتبون بہا فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ سلم لما،  (المراد بہذہ الالمشورة ان لا تشترواشیئا حتی میتکا مل صلاح جمیع ہذہ التمرة لئلا تجری منازعة،  (عینی شرح بخاری) ) کثرت عندہ الخصومة فی ذلک فا ما لا فلا تبتا عوا حتی بید و صلاح الثمر کا لمشورة یشیرہ بہا لکثرہ ضومتہم انتی،  (ج ا ص ۶۹۶) حدیث مرفوع نہیں زید بن ثابت روای کا قول واجہتاد اور اپنا فہم ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بطور مشورہ یہ فرمایا آپ نے فرمایا کہ یہ میں نے تم کو مشورے کے طور پر کہا ہے ، اورشرعی حکم میں خصوصاً جو حکم نبی کا ہو جس کا اصل حرمت ہے اور قرینہ حرمت قطعی کا دوسری حدیث میں ہے ، عن انس قال نبی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ سلم لوبعت من اخبک ثمراذاصابتہ جا ئحة فلا یحل لک ان تاخذمنہ شیئابما تاخذمال اخیک بغیر حق رواہ مسلم،  (مشکوة ج۶ص۶۵۷) یہ سب حدیثیں حرمت کی صر یح دلیل ہیں مشورہ کا فہم صحیح نہیں اور نہ ہی امام بخاری نے اسے مشورہ قرار دیا ہے ورنہ وہ ترجمہ الباب میں اس کی طرف اشارہ کرتے،   راز لیس فلیس. (ابو سعید شرف الدین دہلوی)   فتاویٰ ثنائیہ جلد 2 ص 437