کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1127
گوہ اور سانپ کی تجارت السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ آج کل ہزاروں مسلمان بندگان خداگوہ اور سانپ کی تجارت میں رات سن مشغول ہیں اور اسی کا کسب حاصل کرکے کھاتے کھلاتے ہیں، غیر اکول الللحم جانوروں کے چمڑے کی تجارت ازردے شرع جائز ہے یا نہیں  ؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! حدیث شریف میں ہے کل اہب دبغ نقد طاہر،  (جو کھال رنگی جائے وہ پاک ہو جاتی ہے ) اس حدیث کو جن علماء نے عام کہا ہےکہ اللجحم خیزیر اور کتے وغیر ہ کو بھی شامل کیا ہے ان کے نزدیک ہر قسم کی بیع و شر جائز ہو جاتی ہے گوہ ماکول اللحم،  (حلال) ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دستر خوان پر کھائی گئی سانپ بھی کوئی ایسا نجس العین نہیں ، طبی فائدے کے لئے بیع و شرا کی جائے تو منع کی کوئی وجہ نہیں ،  (۵ربیع الاول ۴۶ء؁) شرفیہ :۔ یہ صحیح ہے کہ ضب حلال ہے اور اس کا بیچنا بھی جائز ہے مگر ضب کا ترجمہ جو،  (گوہ)  مشہور ہے وہ کتب لعنت سے ثابت نہیں ہوتا ، منجد میں جو لکھا ہے اس سے تو سانڈھا  معلوم ہو تا ہے ، واعلم عنداللہ (سعید شرف الدین دھلوی) منجد :۔ کی عبادت ضب کے متعلق یہ ہے حیوان من الزحانات شبیہ بالحرذون ذنبہ کثیر العقد دمن امثالہم اعقد من ذنب الضب،  (الی ان)  ونقول العرب لا افعلہ حتی یرداالضب لظنہم ان الضب لا یرد الماء مجع الجحا جلد ۶،  ۳۳۷نمبرپر ہے ان الضب لیموت فی جحرہ خذلا بذنب ابن ادم ای یحبس المطوعنہ لشومہ و خص الضب لا نہ ابعد الحیون نفساد اصبرہم الخ عام اہل لعنت ضب کا ترجمہ سو سمار،  (گوہ)  ہی لکھتے ہیں ۔ واللہ اعلم باصواب،  (راز) فتاویٰ ثنائیہ جلد 2 ص 404