کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1084
مسئلہ سود کے بارے میں حل مطلوب ہے السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ مسئلہ سود کے بارے میں حل مطلوب ہے کہ ایک آدمی کوئی جانور بھینس یا گائے وغیرہ فروخت کرتا ہے ۔ وہ نقد۱۰/ ہزار روپے میں فروخت کرتا ہے ۔ اور ۶/ ماہ کے اُدھار پر وہ ۱۵/ ہزار میں فروخت کرتا ہے۔ کیا ایسا کرنا درست ہے اور اُدھار کی صورت میں ۵/ ہزار روپے اضافہ لینا کیا سود ہے یا جائز ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب سے مشکور فرمائیں۔       (عبدالمجید خطیب، قلعہ کالر والہ )  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! بیع کی صورت جو آپ نے لکھی’’ نقد دس ہزار اور اُدھار پندرہ ہزار‘‘ درست نہیں بوجہ سود ناجائز ہے۔ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((مَنْ بَاعَ بَیْعَتَیْنِ فِیْ بَیْعَۃٍ فَلَہٗ أَوْ کَسُھُمَا أَوِ الرِّبَا))2 [’’جو شخص ایک بیع میں دو سودے کرے تو اس کے لیے کم تر قیمت والا سودا ہے یا سود ہے۔‘‘ ]ابو داؤد وغیرہ میں موجود ہے۔ ہاں’’نقد دس ہزار اور اُدھار بھی دس ہزار ‘‘ میں خریدو فروخت ہو تو درست ہے جائز ہے۔    ۴/۷/۱۴۲۱ھ 2 ابو داؤد/کتاب البیوع/باب فی من باع بیعتین فی بیعۃ۔   قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل جلد 02 ص 552