کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1063
اللہ کے کلام سے دم کر کے اُجرت لینا کیسا ہے؟ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ اللہ کے کلام سے دم کر کے اُجرت لینا کیسا ہے؟      (سجاد الرحمن شاکر)  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! ہاں لے سکتا ہے ۔ صحیح بخاری کی ابو سعید خدری والی حدیث میں دم پر اُجرت کا ذکر ہے۔ [’’ابو سعید خدری  رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک مرتبہ سفر میں ایک جگہ اُترے ہوئے تھے ناگہاں ایک لونڈی آئی اور کہا کہ یہاں کے قبیلہ کے سردار کو سانپ نے کاٹ کھایا ہے ۔ ہمارے آدمی یہاں موجود نہیں آپ میں سے کوئی ایسا ہے کہ دم کر دے؟ ہم میں سے ایک شخص اُٹھ کر اس کے ساتھ ہو لیا ہم نہیں جانتے تھے کہ یہ دم بھی جانتا ہے اس نے وہاں جا کر کچھ پڑھ کر دم کر دیا ۔اللہ کے فضل سے وہ بالکل اچھا ہو گیا۔ تیس بکریاں اس نے دیں اور ہماری مہمانی کے لیے دودھ بھیجا ۔ جب وہ واپس آئے تو ہم نے پوچھا کیا تمہیں دم کا علم تھا ؟ اس نے کہا: میں نے سورۂ فاتحہ پڑھ کر دم کیا ہے۔ ہم نے کہا: اس آئے ہوئے مال کو ابھی نہ چھیڑو پہلے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھ لو ۔ مدینہ میں آ کر ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلمسے ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: اسے کیسے معلوم ہوا کہ یہ پڑھ کر دم کرنے کی سورت ہے؟ فرمایا: اس مال کے حصے کر لو میرا بھی ایک حصہ نکالنا۔ ‘‘مسلم کی بعض روایتوں میں ہے کہ دم کرنے والے خود ابو سعید خدری  رضی اللہ عنہ تھے۔2]                                                         ۹/۱/۱۴۲۴ھ 2 بخاری/کتاب افضائل القرآن /باب فضل فاتحۃ الکتاب ۔ مسلم کتاب السلام / باب جواز اخذ الاجرۃ علی الرقیۃ۔ ابوداؤد/ کتاب الطب /باب کیف الرقی ۔ترمذی؍کتاب الطب؍باب ما جاء فی اخذ الاجر علی التعویذ قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل جلد 02 ص 501