کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 97
فراوانی، ہر قسم کی پابندی سے آزادی کانتیجہ ہے، اس لیے وہ مشورہ دیتے ہیں کہ اب معاشرہ بہت بدل گیا ہے۔ زمانہ کہاں سے کہاں پہنچ گیا ہے۔ ہمیں بھی مغرب کی طرح عورت کو کچھ نہ کچھ آزادی دینی چاہیے، حالانکہ واقعہ یہ ہے کہ مغرب کی ترقی لادینیت اختیار کرنے اور عورت کو گھر سے باہر نکال کربے پردہ کردینے کا نتیجہ نہیں بلکہ اس کی پشت پر اصل چیز ان کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل، علم وہنر کاحصول اور اس کاصحیح استعمال، نظم وضبط اور قانون کی پابندی وغیرہ، خوبیاں ہیں۔ علامہ اقبال رحمہ اللہ جنہوں نے خود مغرب میں رہ کر ہر چیز کا مشاہدہ کیا تھا، یورپ کی ترقی پرروشنی ڈالتے ہوئے فرماتے ہیں :
قوت مغرب نہ از چنگ و رباب
نے ز رقص دخترانِ بے حجاب
نے ز سحرِ ساحرانِ لالہ رُو است
نے ز عریاں ساق و نے از قطع مُو است
محکمیٔ او نہ از لادینی است
نے فروغش از خطِّ لاطینی است
قوتِ افرنگ از علم وفن است
از ہمیں آتش چراغش روشن است
حکمت از قطع و بریدِ جامہ نیست
مانع علم و ہنر عمامہ نیست
بہرحال عورت کے بارے میں اسلام نے جو کچھ بھی احکام دیے ہیں، اس سے ایک تو اسلام کےتصور حیاء وعفت کاتحفظ مقصود ہے۔ مغرب نے عورت کی عفت وتقدس کی ردا کو