کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 96
کے لئے مینارۂ نور، مشعل ہدایت اور ضابطۂ حیات ہے۔ اس سے انحراف میں اس کے لیے گمراہی، تاریکی اور بربادی ہے۔ امن وسکون اورنجات نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اسلامی احکام قیامت تک کے لیے نازل کیے ہیں، انسانی فطرت سے بھی وہ آگاہ ہے بلکہ صرف وہی آگاہ ہے کیونکہ وہی انسان کاخالق ہے، اس لیے ہر دور کے انسان کی نجات، چاہے وہ ترقی کرکے چاند پر پہنچ جائے، احکام الٰہی کی پیروی ہی میں ہے۔ اس میں کسی قسم کی تبدیلی کا کوئی مجاز ہے نہ اس کی اصلاح ہی ممکن ہے۔ اس میں اصلاح وترمیم ایسے ہی ہے جیسے کسی طبیب حاذق کے نسخے میں کوئی عطائی نیم حکیم اپنی طرف سے، بزعم خویش، اسے بہتر بنانے کے لیے ردوبدل کردے۔
مغرب کی کامیابی، لادینیت کانہیں، مسلسل عمل اور علم وہنرکانتیجہ ہے
ہمیں یہ دیکھ کر کہ مغرب میں عورت، مرد کے دوش بدوش ہر کام میں حصہ لے رہی ہے، اس پر پردے کی یا اپنی عصمت کے تحفظ کی کوئی پابندی نہیں ہے، وہ ہر معاملے میں خودمختار ہے، والدین کا اس پر کوئی دباؤ ہے نہ خاوند کا کوئی اثر اور نہ خاندان کا کوئی نظام۔ وہ والدین کی موجودگی میں بھی اپنے رفیق حیات کے انتخاب میں آزاد ہے اور عقد نکاح میں بندھنے کےباوجود صرف اپنے شوہر کے ساتھ ہی وابستہ رہنے کی پابند نہیں۔ وہ ایک مرد کی بیوی ہونے کے باوصف کئی مردوں سے دوستانہ تعلق قائم کرسکتی اور رکھ سکتی ہے۔
مغرب میں عورت کی یہ آزادی دیکھ کر بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ مغرب کی ترقی کاراز اسی نظریۂ مساوات مردوزن میں مضمر ہے۔ اس کی خیرہ کن اورمحیرالعقول ایجادات کی وجہ عورت کی بے پردگی اور اس کی اخلاقی باختگی ہے اور مادّی آسائشوں اور سہولتوں کی