کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 89
نکاح کرلے گی تویہ نکاح ہی باطل ہوگا(ولی کوفسخ کرنے کے لئے عدالت میں جانے کی بھی ضرورت نہیں۔) [1]
کفو کا مطلب فقہاء کے ہاں یہ ہے کہ لڑکی کسی ایسی جگہ نکاح نہ کرے۔ جس میں لڑکی کے ولی اور اہل خانہ عار محسوس کریں۔ اس شرط یاحق استرداد(ویٹوپاور) کی موجودگی میں جو امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک ولی کوحاصل ہے، یہ کہنا کیوں کر صحیح ہوسکتا ہے کہ حنفی مذہب میں بالغ لڑکی کو ولی کی اجازت کے بغیر شادی کرنے کا غیرمشروط حق حاصل ہے۔
اس شرط کے توصاف معنیٰ یہ ہیں کہ ولی کی رضامندی اور اجازت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ اگر کوئی لڑکی ایسا کرے گی تو ایک روایت کی رو سے نکاح باطل ہوگا اور ایک روایت کی رو سے ولی اسےفسخ کرانے کااختیار رکھتا ہے۔
علمائے احناف کو اس نکتے پرغور کرنا چاہئے کہ جب کفو کو نظرانداز کرنے کی صورت میں امام صاحب کے نزدیک ولی کولڑکی کااختیار ختم کرنے اور نکاح کے رد کرنے اور کروانے کا حق حاصل ہے یابقول حسن بن زیاد امام صاحب کے نزدیک سرے سےنکاح ہی باطل ہے تو وہ مطلقاً یہ فتویٰ یارائے کیوں دیتے ہیں کہ بالغ لڑکی کو از خود نکاح کرنے کاحق حاصل ہے۔ وہ مذکورہ شرط کو ساتھ بیان کیوں نہیں کرتے، جس سے امام صاحب کا موقف دوسرے ائمہ کے موقف کے قریب ہوجاتا ہے۔ احناف کے موجودہ طرز عمل سے لَو میرج، کورٹ میرج اور سیکرٹ میرج(محبت کی شادی، عدالت کے ذریعے شادی اورخفیہ شادی) کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے۔ جج حضرات بھی یہ سمجھتے ہیں کہ
[1] تفصیل کے لئے دیکھئے :فیض الباری، علامہ انور شاہ کشمیری(4؍282۔ 287)