کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 82
ہوجائیں جبکہ مخلوط تعلیم نے ان امکانات کوواقعات میں بدل رکھا ہے۔ 3۔ عورت کے بارے میں اسلامی تعلیمات اور اس کے ساتھ حسن سلوک کے تاکیدی احکام کو ویڈیو، ٹی وی، اخبارات اور دیگر ذرائع سے عام کیاجائے تاکہ لوگ جہالت کی وجہ سے عورتوں پرجوظلم کرتے ہیں، اس کاسد باب ہو اور عورت صحیح معنی میں گھر کی ملکہ کا اعزاز حاصل کرسکے جیسا کہ اسلام چاہتا ہے۔ 4۔ خواتین یونیورسٹیاں قائم کی جائیں اورمخلوط تعلیم کاخاتمہ کیاجائے تاکہ مسلمان عورت، مردوں سےالگ رہ کر، ستر وحجاب کی پابندی کے ساتھ اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکے۔ کیا ان مغرب زدہ خواتین نے اس کا مطالبہ کیا یا اس پر کوئی سوچ بچار کی یاآئندہ ان سے کوئی توقع ہے؟ 5۔ جس طرح ان کے تعلیمی ادارے الگ ہوں، اسی طرح ان کے لیے چند شعبے مخصوص کردیے جائیں جن کی وہ تعلیم وتربیت بھی حاصل کریں اور وہاں وہ مردوں سے الگ رہ کر قومی خدمات بھی سرانجام دیں، مثلاً:تعلیم کاشعبہ ہے، طب کا شعبہ ہے، اسی طرح اور بہت سے شعبے ایسے ہوسکتے ہیں جہاں وہ ستر وحجاب کی پابندی کے ساتھ مفوضہ فرائض انجام دیں۔ 6۔ جہیز کی لعنت کاخاتمہ اورشادی بیاہ کی فضول، بے ہودہ اور مسرفانہ رسومات کا نہایت سختی سے سد باب کیا جائے جنہوں نے شادی جیسےاہم فریضے کو ایک عذاب بنادیا ہے۔ 7۔ چادر اور چاردیواری کاتحفظ کیاجائے اورفحاشی، بے حیائی اور بے پردگی کاخاتمہ کیا جائے تاکہ عورت کی عزت بھی محفوظ رہے اور اس کاامن وسکون بھی برباد نہ ہو۔ 8۔ عائلی عدالتوں کو زیادہ مؤثر اورفعال بنایاجائے تاکہ مظلوم اور ستم رسیدہ عورتیں