کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 77
وہاں تک پہنچنے کے لیے انتخابات میں ان کے حصہ لینے کوضروری سمجھنا بھی ہمارے لیے ناقابل فہم ہے۔ کیا ممبران اسمبلی پوری قوم کےنمائندے نہیں ہیں ؟ ممبران اسمبلی قوم کے ہر طبقے کے نمائندہ ہیں۔ وہ مزدوروں کے بھی نمائندہ ہیں، اہل صنعت وحرفت کے بھی نمائندہ ہیں، تاجروں اورخوانچہ فروشوں کے بھی نمائندہ ہیں، وہ ملازمت پیشہ اوراہل زراعت کے بھی نمائندہ ہیں۔ غرض وہ زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کے نمائندہ ہیں، سب کی فلاح وبہبود کے لیے قانون سازی اور اسباب ووسائل کی فراہمی ان کی ذمے داری ہے۔ جب وہ ہر طبقے کی فلاح وبہبود کے ذمےدار ہیں تو کیا عورتوں کے مسائل ومشکلات کے حل کے وہ ذمے دار نہیں ہیں۔ بالخصوص جبکہ عورت ان کی ماں بھی ہے، ان کی بیٹی بھی ہے، ان کی بیوی اور ان کی بہن بھی ہے تو کیا وہ اتنے ہی ناخلف ہیں کہ زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے مردوں کے مسائل پر تو وہ سوچ بچار کریں گے، ان کی فلاح وبہبود کے لیے منصوبہ سازی اور قانون سازی تو کریں گے لیکن اپنی ماں، اپنی ہی بیوی، ا پنی ہی بیٹی اورہمشیرہ کے لیے وہ کچھ نہیں کریں گے؟ ان کے مسائل ومشکلات کو درخوراعتنانہ سمجھیں گے۔ آخر یہ کیسے اورکیوں کر ممکن ہوسکتا ہے؟ اگر کہاجائے کہ عورتوں کااسمبلیوں میں پہنچنا مشکل ہے تو ہم عرض کریں گے کہ دوسرے طبقات کا پہنچنا کون ساآسان ہے بلکہ دوسرے طبقات کا تو اسمبلیوں میں پہنچنا عورت کی بنسبت بہت زیادہ مشکل ہے۔ مال دار اور جاگیردار خانداوں کی بیگمات تو پھر بھی آسانی سے انتخاب لڑ کر اسمبلیوں میں پہنچ سکتی ہیں، جیسے ہر دفعہ کے انتخابات میں کافی تعداد میں قومی وصوبائی اسمبلیوں میں خواتین پہنچی ہیں۔ علاوہ ازیں 1973ء کے آئین