کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 63
زیادہ چڑ چڑے پن کا شکار رہتی اور اپنے خاوند اور دیگر افرادخانہ سے الجھتی رہتی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیاکہ ہفتے میں کم سےکم دو گھنٹے 25 منٹ اورماہانہ 11 گھنٹے اپنے شوہر سے لڑتی جھگڑتی ہےچونکہ میاں بیوی کےدرمیاں جھگڑےہر معاشرے کا حصہ ہیں۔ اس لیےماہرین نفسیات بیوی کے چڑ چڑے پن سے نمٹنے کے لیے کچھ طریقے بھی تجویز کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہناہے کہ بیوی سےاس کی فطرت کے مطابق ہی سلوک کیا جائے۔ کسی بھی شخص کو سو فیصد تبدیل کرناغیر منطقی ہے۔ تبدیلی باہر سے مسلط نہیں کی جاسکتی بلکہ الجھنوں کا شکار شخص خود جب تک تبدیلی کا عزم نہ کرے تو اس کی طبیعت اور مزاج میں فرق نہیں پڑے گا۔ یہ بات ذہن نشیں کرلی جائے کہ آپ کے شریک حیات کے مزاج میں پائی جانے والی تلخی کے پس پردہ اس کی تعلیم، مخصوص ماحول میں پرورش اور اس کےموروثی مسائل میں سے کو ئی ایک عنصر ہوسکتا ہے۔ اگرخاتون اپنےشوہر پر مخصوص اور متعین ذمہ داریاں ڈالتی ہے تو اس کے اس فطرت کو بتدریج بدلا جاسکتا ہے۔ شریک حیات میں سے دونوں کویقین رکھنا چاہیےکہ تبدیلی پلک جھپکنے میں نہیں آجاتی۔ یہ ایک مسلسل عمل ہے جو بتدریج اورتکرار کے ذریعے ہی آسکتا ہے۔ [1]
مسئلہ شہادتِ نسواں اور مرد وعورت کے درمیان فرق واختلاف کی تین صورتیں
ان تفصیلات سے واضح ہے کہ بہت سے معاملات میں مرد وعورت کے درمیان ان کی فطری صلاحیتوں کے اعتبار سے اور دائرۂ کار کے اختلاف کی وجہ سے فرق کیا گیا ہے۔
اس فرق واختلاف کی بالعموم تین صورتیں ہیں :
1۔ بعض کا م تو ایسے ہیں جنہیں صرف مرد ہی کرسکتے ہیں، عورتیں نہیں کرسکتیں اور بعض کام
[1] روزنامہ’’آواز‘‘لاہور، 9مئی 2016ء