کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 62
((لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَى إِحْدَاهُنَّ الدَّهْرَ، ثُمَّ رَأَتْ مِنْكَ شَيْئًا، قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ))
’’تم ایک عورت کے ساتھ عمر بھر احسان کرتے رہولیکن اگر وہ کسی وقت تم سے کسی معمولی بات بھی(خلاف طبیعت) دیکھ لے گی تو فوراً کہہ اٹھے گی، میں نے تو تیرے ہاں کبھی سکھ دیکھا ہی نہیں ‘‘[1]
جدید ماہرین کا اعتراف
عورت کی جس فطری کجی کی طرف حدیث میں اشارہ کیا گیا ہے اور اس کی بنا پر اس کے ساتھ برداشت اور تحمل کے ساتھ گزارا کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔ اس کا اعتراف مختلف انداز سے اب چودہ سوسال کے بعد بھی کیا جا رہا ہے۔ اس پس منظر کے ساتھ برطانوی ماہرین کی ایک رپورٹ ملاحظہ فرمائیں:
عورت کی اس فطری کمزوری کے حوالے سے برطانوی ماہرین کی رپوٹ:
بیوی شوہر سے سالانہ 8 ہزارمنٹ الجھتی ہے۔ برطانوی ماہرین ہفتے میں کم سےکم 2 گھنٹے 25 منٹ اور ماہانہ 11 گھنٹے بیوی اپنے شوہرسے لڑتی جھگڑتی ہے۔ رپورٹ
’’لندن(آن لائن)گھریلو ناچاقی اور میاں بیوی کے درمیان الجھنیں ہر معاشرے اور ہردور کا حصہ رہی ہیں اور اس سے نجات کے لیے ماہرین مختلف طریقے بھی تجویز کرتے ہیں۔ حال ہی میں برطانیہ میں کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بیوی ایک سال میں اپنے شوہرسے 8 ہزار منٹ تک الجھتی رہتی ہے۔ برطانیہ میں ماہرین نے 3000 افراد پر یہ تحقیق کی اور پتا چلایا کہ شوہر کی نسبت بیوی
[1] صحیح البخاری:النکاح، باب کفران العشیر وھو الزوج وھو الخلیط من المعاشرۃ، حدیث:5197