کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 48
کہ مرد دو مرتبہ توطلاق دینے کے بعد رجوع کرسکتا ہے لیکن تیسری مرتبہ طلاق دینے کے بعد رجوع کا بالکل حق نہیں رہتا۔ ماسوا اس کے کہ وہ دوسرے خاوند سے نکاح کرے اور وہ اپنی مرضی سے اسے طلاق دے دے۔
یہ چندمختصر اشارات ہیں جن سے واضح ہے کہ اسلام نے عورت کو عزت واحترام کا وہ مقام عطاکیا ہے جو کسی بھی مذہب اورنظام نے نہیں دیا۔
مرد اور عورت کے دائرہ کار کااختلاف
اسی طرح اسلام کی ایک امتیازی خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس نے مرد اور عورت دونوں کے دائرہ کار کوبھی متعین کردیا ہے اس امر میں تو اختلاف کی کوئی ادنیٰ سی گنجائش بھی نہیں کہ قدرت نے مرد اور عورت کو الگ الگ مقاصد کےلیے پیدا فرمایا ہے، لہٰذا دانش مندی کا تقاضا یہ ہے کہ دونوں صنفوں کی ذہنی وعملی صلاحیتوں میں قدرتی فرق کو بھی تسلیم کیا جائے اور اس فرق کی بنیاد پر دونوں کے دائرہ کار کے اختلاف کوبھی۔ اگرچہ دونوں اپنے اپنے دائرے میں انسانی زندگی کے لیے ناگزیر اور ایک دوسرے کے لیے لازم وملزوم کی حیثیت رکھتے ہیں۔ عورت مرد سے بے نیاز نہیں رہ سکتی اور مرد عورت کو نظرانداز کرکے زندگی کی شاہراہ پر ایک قدم بھی نہیں چل سکتا، تاہم دونوں کی ذہنی صلاحیتوں میں فرق ہے، دونوں کا مقصد تخلیق الگ الگ ہے اور دونوں کے دائرہ کار ایک دوسرے سے مختلف اورجداگانہ ہیں۔
بنابریں شریعت اسلامیہ نے ذہنی وعملی فرق وتفاوت اور دائرہ کار کے اختلاف کی وجہ سے بہت سی چیزوں میں مرد وعورت کے درمیان فرق ملحوظ رکھا ہے۔ بعض ذمے