کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 41
﴿وَمِنْ اٰيٰتِہٖٓ اَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوْٓا اِلَيْہَا وَجَعَلَ بَيْنَكُمْ مَّوَدَّۃً وَّرَحْمَۃً ﴾
’’اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہارے لیے تم ہی میں سے جوڑے پیدا کیے تاکہ تم ان سے سکون حاصل کروا ور اس نے تمہارے درمیان مودت ورحمت پیدا فرمادی۔ ‘‘(الروم21 : 30)
اس آیت کریمہ میں ایک تو عورت کو مرد کے لیے باعث تسکین بتلایا، جس سے اس کی اہمیت وعظمت واضح ہے۔ دوسرے، دونوں صنفوں کے تعلق کی نوعیت کوواضح کیا کہ ان کے مابین کشاکش اور تناؤ کی بجائے الفت ومحبت اور شفقت ورحمت کا رشتہ قائم ہونا اور رہنا چاہیے۔ ایک دوسرےمقام پر اللہ تعالیٰ نے عورت کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید اس طرح فرمائی:
﴿وَعَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ فَاِنْ كَرِھْتُمُوْھُنَّ فَعَسٰٓى اَنْ تَكْرَہُوْا شَئًْا وَّيَجْعَلَ اللّٰہُ فِيْہِ خَيْرًا كَثِيْرًا﴾
’’اور عورتوں کے ساتھ اچھابرتاؤ کرو اگر وہ تمہیں ناپسند ہوں (تب بھی ان سے نباہ کرو) ہوسکتا ہے کہ جس چیز کو تم نا پسند کرتے ہو، اس میں اللہ تعالیٰ خیرکثیر پیدافرمادے۔ (النساء 19)
ایک اور مقام پر عورت کے حقوق کاان الفاظ میں تذکرہ فرمایا:
﴿وَلَہُنَّ مِثْلُ الَّذِيْ عَلَيْہِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ ﴾
’’ان عورتوں کے لئے(مردوں پر)معروف طریقے کے مطابق وہی(حقوق) ہیں جو عورتوں پر(مردوں کے لیے) عائد ہوتے ہیں۔ ‘‘ (البقرۃ :23:228)
اس سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےبھی اپنی امت کو بڑی تاکید فرمائی ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: