کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 40
((مَنْ عَالَ ثَلَاثَ بَنَاتٍ، فَأَدَّبَھُنَّ، وَزَوَّجَھُنَّ، وَأَحْسَنَ إِلَيْھِنَّ، فَلَهُ الْجَنَّةُ))
’’جس نے تین لڑکیوں کی پرورش کی، ان کی تعلیم وتربیت کی، ان کی شادیاں کیں اور ان کے ساتھ حسن سلوک کیا تو اس کے لیے جنت ہے۔ ‘‘ [1]
ایک اور روایت میں یہ الفاظ اس طرح ہیں :
(( ثَلَاثُ أَخَوَاتٍ، أَوْ ثَلَاثُ بَنَاتٍ، أَوْ بِنْتَانِ، أَوْ أُخْتَانِ))
’’جس نے تین بہنوں یاتین بیٹیوں یادوبیٹیوں یادوبہنوں کی پرورش کی(اس کےلیے جنت ہے‘‘)[2]
اس مفہوم کی متعدد روایات کتب حدیث میں موجود ہیں جن میں لڑکیوں کی پرورش اور تعلیم وتربیت کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ اسلام کی انہی تعلیمات وہدایات کا نتیجہ ہے کہ بہت سے گھرانوں میں اگرچہ جہالت کی وجہ سےلڑکیوں کی پیدائش پرکراہت کااظہار کیاجاتاہے لیکن جہاں تک ان کی پرورش اور تعلیم وتربیت کاتعلق ہے، کسی بھی مسلم گھرانے میں اس میں کوتاہی نہیں کی جاتی اور بچیوں کوشہزادیوں کی طرح پالا اوررکھا جاتا ہے۔
اسلامی معاشرے میں عورت کی چارحیثیتیں ہیں۔ وہ کسی کی بیٹی ہے، کسی کی بہن ہے، کسی کی بیوی اور کسی کی ماں ہے۔ اسلام نے ان چار حیثیتوں میں اس کی عزت واحترام کی تلقین وتاکید کی ہے۔ بیٹی اور بہن کی حیثیت سے اس کی تعلیم وپرداخت کامختصر ذکر تو گزر چکا ہے۔ بہ حیثیت بیوی کے اس کے لیے جو تعلیم دی گئی ہے، وہ حسب ذیل آیات واحادیث سے واضح ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
[1] سنن أبی داؤد:الأدب، باب فضل من عال یتامی، حدیث:5147
[2] سنن أبی داؤد:الأدب، باب فضل من عال یتامی، حدیث:5148