کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 38
بدلہ دیں گے‘‘(النحل97:16) اور اس مفہوم کو سورۂ احزاب میں مزید تفصیل سے بیان کیا۔ فرمایا: ﴿اِنَّ الْمُسْلِمِيْنَ وَالْمُسْلِمٰتِ وَالْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ وَالْقٰنِتِيْنَ وَالْقٰنِتٰتِ وَالصّٰدِقِيْنَ وَالصّٰدِقٰتِ وَالصّٰبِرِيْنَ وَالصّٰبِرٰتِ وَالْخٰشِعِيْنَ وَالْخٰشِعٰتِ وَالْمُتَصَدِّقِيْنَ وَالْمُتَصَدِّقٰتِ وَالصَّاىِٕمِيْنَ وَالىِٕمٰتِ وَالْحٰفِظِيْنَ فُرُوْجَهُمْ وَالْحٰفِظٰتِ وَالذّٰكِرِيْنَ اللّٰهَ كَثِيْرًا وَّالذّٰكِرٰتِ اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّاَجْرًا عَظِيْمًا ﴾ ’’بےشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں مومن مرد اور مومن عورتیں فرماں بردار مرد اور فرما نبردار عورتیں راست گومرد اور راست گوعورتیں صبرکرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں، عاجزی کرنے والے مرد اور عاجزی کرنے والی عورتیں، خیرات کرنے والے مرد اور خیرات کرنے والی عورتیں، روزے رکھنے والے مرد اور روزے رکھنے والی عورتیں اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والیاں بکثرت اللہ کا ذکر کرنے والے اور ذکر کرنے والیاں ان (سب کے) لئے اللہ تعالیٰ نے (وسیع) مغفرت اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔ ‘‘( الاحزاب 35 : 33) غرض ایمان اور اعمال صالحہ، جو فلاحِ ابدی کے ضامن ہیں، ان میں مرد وعورت کے درمیان کوئی فرق نہیں۔ جو بھی اپنی سیرت وکردار کو اس سانچے میں ڈھال لے گا، وہ اللہ کی بارگاہ میں سرخروہوگا اور جو ایمان وعمل صالح سےمحروم ہوگا، وہ مستحق عذاب ہوگا۔ قطع نظر اس بات کے کہ اس کاتعلق صنفِ ذکور سے ہے یاصنف اناث سے۔ 3۔ اسلام سے قبل لڑکی کی ولادت کومنحوس سمجھا جاتا تھا حتیٰ کہ بعض درندہ صفت افراد لڑکی کو زندہ درگور کردیتے تھے۔ زمانۂ جاہلیت کے لوگوں کے اس رویے کو قرآن نے یوں بیان کیا ہے: ﴿وَاِذَا بُشِّرَ اَحَدُهُمْ بِالْاُنْثٰى ظَلَّ وَجْهُهٗ مُسْوَدًّا وَّهُوَ كَظِيْمٌ Oيَتَوَارٰى مِنَ الْقَوْمِ