کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 348
موجودہ قوانین پر عمل داری یہ کس کاکام ہے؟ حکومت کے سوا یہ کام کون کرسکتا ہے؟ حکومت اپنی یہ ذمہ داری کیوں پوری نہیں کرتی؟ ٭ عورت کے چہرے پرتیزاب پھینک کر اس کو مردوں کے لئے ناقابل قبول بنانا، نہایت سنگ دلانہ حرکت اور عورت پربڑا ظلم ہے۔ علماءتو کہتے ہیں کہ فوجداری قانون میں اس قسم کے کاموں کی سزائیں موجود ہیں۔ ان کونافذ کریں بلکہ اسلام کے قانون قصاص پر عمل کرتے ہوئے ایسے ظالم مردوں کے چہروں کوبھی تیزاب سے جُھلسادیں۔ پھر دیکھیں کہ کوئی مرد اس ظلم کاارتکاب کرتا ہے؟ ہمیں سو فی صد یقین ہے کہ اس قانون قصاص پر عمل کی برکت سے ان شاء اللہ اس جرم کاسوفی صد سدباب ہوجائے گا۔ ٭ مخلوط تعلیم کاخاتمہ کرکے خواتین کے لئے الگ تعلیمی ادارے (کالجز اوریونیورسٹیاں ) قائم کیے جائیں یہ بھی مسلمان عورت کا ایسا حق ہے کہ جس کاپورا کرنا ایک مسلمان مملکت کافرض منصبی ہے۔ اس کے بغیر عورت کو مردوں کی ہوس کاری سے بچانا ناممکن ہے۔ 21فروری2016ء کے روزنامہ ’’جنگ‘‘ لاہور میں ایک امریکی ادارے کی رپورٹ شائع ہوئی ہے جو بشمول ہاروڈ یونیورسٹی امریکہ کی 27نامور یونیورسٹیوں کے سروے پر مبنی ہے۔ اس میں مخلوط تعلیم کے نتیجے میں طالبات جس کثرت سے جنسی حملوں کا شکار ہوتی ہیں، اس کی تفصیل ہے۔ یہ ان کے لئے نہایت چشم کشارپورٹ ہے جو پاکستان میں مغربی ایجنڈے کے مطابق مخلوط تعلیم کومسلط کیے ہوئے ہیں۔ یہ رپورٹ الگ منسلک ہے۔ ٭ اسی طرح عورتوں کے لئے نصاب تعلیم بھی مردوں سے الگ مرتب کیاجائے تاکہ