کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 346
کےکیس عدالتوں میں جائیں تو اس کے لئے بھی عدالتوں کو ایک معین مدت کے اندر فیصلہ کرنے کاپابند کیاجائے۔ عدالتی نظام کی متعدد خامیوں کی وجہ سے جوتاخیری حربے اختیار کیے جاتے اور سالہاسال تک عورتوں کواپناحق لینے کے لئے جن جاں گسل مراحل سے گزرنا پڑتا ہے، وہ شدید ظلم کی ایک صورت ہے جس سے عورت کونجات دلاناحکومت کی ذمےداری ہے۔ ٭ میٹرنٹی ہوم(زچےبچے کی سہولتیں ) عام کی جائیں اور ہرمحلے میں یہ نہ صرف قائم کیے جائیں بلکہ تربیت یافتہ اسٹاف ان میں متعین ہو اور دیگر سہولتوں کاانتظام ہو۔ یہ عورت کےلئے موت وحیات کی کشمکش کاسنگین مرحلہ ہوتا ہے، اس مرحلے میں عورت کے لئے سہولتیں مہیاکرنا بھی حکومت کی ذمے داری اور اس سے پہلوتہی کرنا عورت پرسخت ظلم ہے جو عورت کیلئے ہمدردی ظاہر کرنے والی حکومت کے لئے ناقابل معافی ہے۔ ٭ معاشرے میں جو عورتیں مطلقہ یابیوہ ایسی ہوں کہ ان کی کفالت کرنے والا کوئی نہ ہو، ان کے لئے شیلٹرہوم بنانے کاشوق پوراکرکے ان کی آبرومندانہ کفالت کا انتظام کیا جائے۔ ٭ کاروکاری کاسدباب کیاجائے۔ اس کا ارتکاب بڑے جاگیردار، تمن دار، وڈیرے قسم کے لوگ کرتےہیں۔ اپنی زمینوں، جاگیروں وغیرہ کوبچانے کے لئے نوجوان بچیوں کی شادیاں قرآن کریم سے کرنے کاڈھونگ رچاتے ہیں۔ بھلا قرآن کریم سے بھی کسی کانکاح ہوسکتا ہے۔ یہ وڈیرے اس ملک میں اس طرح عورت پر ظلم کرتے ہیں۔ کون سا عالم ہے جو اس ظلم کی حمایت کرتا یاحکومت کو اس کے سدباب کے لئے قانون سازی سے روکتا ہے؟