کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 344
اگرحکومت اور دیگر این، جی، اوز واقعی عورتوں کی مشکلات کے حل میں مخلص ہیں تو حکومت اپنے کارناموں کی تشہیر میں کروڑوں روپے قومی خزانے سے خرچ کرتی ہے۔ تو کیا وہ اس اہم مسئلے پر، جس سے 80فی صد گھرانے اجڑنے سے بچ سکتے ہیں، چند کروڑروپے سالانہ قومی خزانے سے اس مد کے لئے مخصوص نہیں کرسکتی؟ یہ حکومت کے اخلاص کااور عورتوں کے مسائل کے حل میں اس کو کتنی دلچسپی ہے، اس کا امتحان اور ٹیسٹ کیس ہے۔
عورتوں کی مشکلات کا ایک اور قرآنی حل۔ محلہ وار پنچائتیں
یہ حل قرآن کریم کی سورۃ النساء، آیت نمبر35میں بیان کیا گیا ہے جس کی طرف ہم پہلے بھی اشارہ کرآئے ہیں۔ اس کی رُو سےمحلوں کی سطح پر، پنجائتی نظام کاقیام ہے، اسے کونسلروں اورناظموں کے ذریعے سے بھی بروئے کار لایاجاسکتا ہے۔ یونین کونسلیں پہلے بھی اس سلسلے میں کچھ کام کرتی آرہی ہیں، ان کومزید فعال بھی کیاجائے اور کچھ اختیارات بھی دیے جائیں تاکہ عدالتوں پر بھی بوجھ نہ بڑھے اور عوام بھی عدالتی چارہ جوئی کے بجائے، جولمبا بھی ہے اورمہنگا بھی، اپنے علاقے ہی میں ان پنچائتوں کی طرف رجوع کریں۔ یہ پنچائتیں پہلی اور دوسری طلاق میں صلح کرانے کی کوشش کریں جس کی گنجائش عدت کے اندر، یعنی تین مہینے تک، موجود ہے۔ نیز عدت گزرنے کے بعد بھی نکاح جدید کے ذریعے سے ٹوٹاہوا تعلق دوبارہ قائم ہوسکتا ہے، اگر یہ پنچائتیں مخلصانہ کوشش کریں۔
یہ قرآنی حل اورطریقہ اس طریقے سےہزاردرجے بہتر ہے جو بل میں تجویز کیا گیا ہے جو اس قرآنی حل کے برعکس شیطانی حل ہے۔ اس میں کوشش کی